حال ہی میں سندھ کے

چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے چیئرمین سندھ انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ میں کروڑوں روپوں کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے

 

لیکن چیئرمین سندھ اینٹی کرپشن سید ذوالفقار شاھ نے نگران حکومت کے ہوتے ہوئے ایک بظاہر پاور فل چیف سیکرٹری فخر عالم جن کا تعلق کے پی سے ہے کے حکم کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا ہے

 

چئیرمین آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سید ذوالفقار شاھ نے اپنے عملے کو چیف سیکرٹری کی ھدایت کے باوجود معاملے کو جوں کا توں رکھنے کی ھدایت کی ہے

 

 

قوائد کے حساب سے چیئرمین اینٹی کرپشن کے عھدے پر گریڈ اکیس کے کسی ڈی ایم جی (پی اے ایس) یا ایکس پی سی ایس افسرکو ہی مقرر کیا جا سکتا ہے، لیکن اس پوزیشن پر اکثر پولیس سروس کے عثمان غنی جیسے جونیئر ترین گریڈ بیس کے افسر بھی خلاف قانون مقرر ہوتے رہے ہیں

 

سید ذوالفقار شاہ بھی گریڈ بیس کے افسر ہیں اور ان کو اسی عھدے پر نگران حکومت کے باوجود غیر قانونی طور پر مقرر کیا گیا ہے

 

سید ذوالفقار شاھ اپنی مقرری کے پہلے دن سے اپنے ہی محکمہ کے سب سے اہم افسر یعنی ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ اینٹی کرپشن شہزاد فضل عباسی سے الجھے ہوئے ہیں اور وہ اس اہم ترین پوزیشن پر اپنے منظور نظر مولابخش شیخ کو لانا چاہتے ہیں

 

 

 

دوسری جانب سندھ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ ڈائریکٹر آفس میں اس وقت مشکوک طریقے سے محکمہ میں تعینات ہونے والے پیپلز پارٹی کی طلبا ونگ سپاف کے رکن اور فریال تالپور کے سابق ٹیلی فون آپریٹر زاھد میرانی کا راج ہے، جو گزشتہ آٹھ سالوں سے غیر قانونی طور پر سندھ کے اسپیشل انوسٹیگیٹر کے عھدے پر براجمان ہے

 

زاھد میرانی کے اثاثا جات اس وقت اربون روپوں سے بھی زیادہ ہیں، ان کا ایک گھر اسلام آباد میں، ایک گھر کراچی ڈفینس، میں ایک عیاشی کا اڈا کراچی ڈفینس، اور ایک فارم ھائوس کراچی ملیر میں ہے، اسلم ٓباد میں ان کے بچے ان کی دوسری اہلیہ کے ہمراہ اسلام آباد کے پوش ایریا میں مقیم ہیں اور وہاں کے مہنگے ترین تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، گریڈ سولہ کے ایک جعلی افسر کی دولت کا اندازہ ان کی رھن سہن، ھر ویک اینڈ اسلاماباد کے ساتھ دبئی میں گزرانے سے کیا جا سکتا ہے۔

 

 

اینٹی کرپشن کے ایک اور عھدیدار ڈپٹی ڈائریکٹر مجاھد انڑ ہیں، مجاھد انڑ بنیادی طور پر کیپیٹل ڈولپمنٹ اتھارٹی کا ملازم تھا جن کو فریال تالپور کی سفارش پر سندھ پبلک سروس کمیشن کے ایک مشکوک امتحان کے ذریعے محکمہ میں خاص طور پر تخلیق کی گئی آسامی پر مقرر کیا گیا، مجاھد انڑ محکمہ میں کوئے کام نھیں کرتا ہے اور اس وقت بھی محکمہ میں فریال تالپور کا افسر ٓن اسپیشل ڈیوٹی ہے

 

اسی محکمہ کے ایک اور ڈپٹی ڈائریکٹر صوفی حفیظ چاچڑ ہیں جو موجودہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ انعام دھاریجو کے منظور نظر ہونے کے سبب آجکل خلاف قانون ایف آئی اے میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے طور پر تعینات ہیں

 

 

غیر قانونی مقرریوں، ملازمتوں، رشوت ستانی کے الزامات کے سبب سندھ کے محکمہ اینٹی کرپشن کو آنٹی کرپشن بھی کہا جاتا ہے

 

پیپلزپارٹی کے ادوار میں غیر قانونی طور پر اس محکمہ کے وزرا اور مشیر بھی مقرر ہوئے جن پر خود اربوں روپوں کی کرپشن اور لاقانونیت اور غلط کاریوں کے متعدد الزامات تھے ان ھیروز میں منظور وسان، سھیل انور سیال، جام اکرام دھاریجو، بنگل خان مھر اور مرتضيٰ وھاب بھی شامل ہیں

 

 

چیف سیکرٹری سندھ نے اپنے حالیہ حکم میں سندھ اسمبلی کی تعمیر، اسمبلی سیکرٹریٹ کے  افسران کی جانب سے مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال، اسمبلی سیکرٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں اور اسمبلی کی گاڑیوں کا غیر متعلقہ افراد کی جانب سے استعمال اور دیگر الزامات کی تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا ہے

 

اس سے قبل سندھ اسمبلی کے اسپیکر جن پر اربوں روپوں کی کرپشن، جعلی بھرتیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے متعدد الزامات ہیں نے چیف سیکرٹری سندھ کو باطانطہ خط لکھ کر سندھ ابلی کی انکوائریز کو بند کرنے کی گزارش کی تھی جبکہ چیف سونے اس گزارش کو ردی کی ٹوکری کے حوالے کردیا تھا

 

وقاص باجوا پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں،) ملکی معاملات، کرپشن، سیاسی صورتحال پر گہری نظر رکھتے ہیں

 

 

چیف سیکرٹری سندھ نے سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ کے سینئر اسپیشل سیکرٹری محمد خان رند کی جانب سے بیجھے گئے 48 صحفات پر مشتمل نوٹ اور مبینہ کرپشن کے دستاویزی ثبوتوں کا نوٹس لیتے ہوئے تمام معاملات کی جلد تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے

 

سینئر اسپیشل سیکرٹری کی جانب سے چیف سیکرٹری کو بیجھے گئے نوٹ کے مطابق سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ کی 121 گاڑیاں غلط استعمال کی جا رہی ہیں جبکہ گاڑیوں کے تیل اور دیگر اخراجات کی مد میں 78 کروڑ روپے خرچ کئے جا چکے ہیں

 

نوٹ میں سندھ اینٹی کرپشن کی ایک تحقیقات میں سندھ اسمبلی بلڈنگ کی تعمیر، فنڈز میں کروڑوں روپوں کی خرد برد اور غیر قانونی بھرتیوں کے الزام ثابت ہونے کے باوجود کاروائی نہ ہونے کا ذکر کیا گیا ہے

 

نوٹ میں سندھ اسمبلی کے موجودہ سیکرٹری جی ایم عمر فاروق برڑو کی بنیادی تقرری، پروموشن اور موجودہ پوسٹنگ کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے

 

 

نوٹ میں ڈرائنگ ڈسبرسنگ افسر حبیب سمیجو، ڈپٹی سیکرٹری ایڈمن طارق مہر اور اسسٹنٹ سیکرٹری منور راہو کو سرکاری فنڈز میں خرد برد کا مرتکب قرار دیا گیا ہے

 

 

نوٹ کے مطابق اسمبلی کے ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈی ڈی او حبیب سمیجو کی بنیادی ملازمت، پروموشنز اور موجودہ تقرری کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے

 

 

سینئر اسپیشل سیکرٹری نے چیف سیکرٹری سے تمام معاملات کی انکوائری کرنے اور ذمہ داران کے خلاف اینٹی کرپشن قوانین کے تحت مقدمات داخل کرنے کی گزارش کی ہے

 

 

(وقاص باجوا پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں، سروس قوانین، اینٹی کرپشن، ایف ٓائی اے اور نیب  قوانین کے ماھر ہیں، یہ تحریر انہوں نے خصوصی طور پر تفتیش کے لئے لکھی ہے)

Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *