سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد شاھ اور ان کے دست راست سلیم باجاری میں اختلافات؟؟… کیا حقیقت کیا افسانہ

حنیف دوامی

سید مراد شاھ کے حلقے کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ جس سلیم باجاری کی وجہ سے اپنے قریبی رفقا سے بھی سابق وزیر اعلیٰ دور ہوگئے تھے، اسی سلیم باجاری نے حد سے زیادہ پئسہ اور پاور کی وجہ سے ان کا اور ان کے قریبی عزیزوں کا بھی لحاظ نہیں کیا

پندرہ سال سے سندھ کے وزیر آبپاشی، وزیر خزانہ اور دس سال سے زائد عرصہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد شاہ کے لئے اس سے زیادہ چونکا دینے والی بات کیا ہوگی جب ان کو ایک نمبر سے وائیس نوٹ موصول ہوتا ہے جس میں سلیم باجاری کا چچا فیض باجاری عرف فیضو ان کو مخاطب کرتے ہوئے ہوئے کہتا ہے کہ وہ (مراد شاھ) اپنے رشتیداروں اور سید برادری کو ھدایت کرے کہ وہ باجاریوں سے نہ الجھیں ورنہ ان کے ساتھ بڑے مسئلے ہوں گے

سلیم باجاری کے یہ چچا فیضو سندھ حکومت کے ایک محکمہ میں چپڑاسی تھے آجکل رٹائرڈ ہیں اور اپنے تین بیٹوں کو سید مراد شاھ کی جانب سے بنا ٹیسٹ، انٹرویو کے سندھ کے محکمہ خزانہ کی ملازمتوں کی وجہ سے ارب پتی ہے

فیضو باجاری کے تینوں بیٹے اس وقت نگران حکومت کے باوجود سندھ کے محکمہ خزانہ کے مالک و مختار ہیں اور ان کو ہی چھیڑنے یا عہدے سے ھٹانے جی پاداش میں سندھ کے روینیو اور خزانہ کے وزیر یونس ڈاگھا سے محکمہ خزانہ کی وزارت واپس لی گئی تھی

باجارا سہیون شہر سے دس بارہ کلومیٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جس کے اطراف میں اسی گاؤں کے باسی اور وفاقی حکومت کے افسر سید انور شاھ جو کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد شاھ کے قریبی عزیز بتائے جاتے ہیں کا چھوٹا سا فارم ھائوس ہے جبکہ برابر میں سلیم باجاری، اس کے بھائی ڈکیتی الزام میں گرفتار عمیر باجاری کے والد طارق باجاری کے والد طارق اور ان کے چچا فیضو کا بہت بڑا فارم ھائوس ہے

دونوں فارم ھائوسز کے قریب ایک سات ایک سات ایکڑ زمین کا ٹکڑا تھا جو سید انور شاھ نے خریدا، خریداری کے بعد باجاری فیملی نے زمین کے مال پر ڈبل پئسے لیکر زمین ان کو دینے کا دباؤ ڈالا اور زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جس پر تنازعہ پئدا ہوا

تنازعے کا فیصلہ سید مراد شاھ کے چچا زاد بھائی حسنین شاھ نے حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے سید انور شاھ کے حق میں کیا، جو بات باجاریوں کو پسند نہ آئی

فیصلے کے چند دن بعد کچھ نامعلوم افراد نے سید انور شاھ کے فارن ھائوس ہر رات کے وقت فائرنگ کی جس کے جواب میں ان کی ملازمونے دو ہوائی فائر کئے

فورن علاقہ پولیس باجاریوں کے کہنے ہر حرکت میں آئی اور سید انور شاھ پر دھاوا بول کر اس کے ہی تین ملازموں کو حراست میں لے لیا

سید انور شاھ نے اس ظلم کی اطلاع سید مراد شاھ کو دی، اپنے قریبی دوستوں رشتہ داروں کو اطلاع دی، لیکن ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ جب وہ سیہون پریس کلب میں گئے تو صحافیوں نے ان کو کسی بھی قسم کی کوریج سے منع کردیا اور جب وہ کورٹ گئےے تو سیہون کے کسی بھی وکیل ان کا وکیل بننے سے انکار کر دیا، سلیم باجاری کی دھشت اور طاقت کے سامنے سماج میں کسی بھی قسم کی ظلم اور زیادتی کے خلاف ہر این سمفسفہ بننے والے دونوں طبقات صحافی اور وکیل نے ان کے ساتھ کھڑے ہونے سے انکار کر دیا

ذرائع کا کہنا ہے کہ سید مراد شاھ کی جانب سے سیہون جامشورو پولیس کے ساتھ سندھ پولیس کے دیگر افسران کو پیغام دیا گیا گیا ہے کہ سلیم باجاری اور اس کے خاندان کے کسی بھی فرد کا کوئی بھی حکم نہیں ماننا ہے

آئندہ دنوں میں دیکھنا یہ کے کہ سید مراد شاھ باجاریوں کی اس بدتمیزی، جرئت پر کیا ری ایکشن دیتے ہیں، سلیم باجاری کی بادشاہی جو کہ مکمل طور پر مراد شاھ کے مرہون منت ہے برقرار رہتی یا ختم ہوتی ہے

سلیم باجاری، طارق باجاری، گرفتار ڈی ایس پی عمیر باجاری اور باجاری فیملی سندھ میں زرداری اور مراد شاھ سسٹم کی پئدا کردہ نودولتیے کلاس جس نے سندھ کا سوشل فی رک اور کلچر تباھ کردیا ہے کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے کہ کس طرح ایک تعلیم یافتہ فرد کے پاس جب رشوت اور حرامخوری لا محدود پئسہ اور پاور آتا ہے تو سماج میں کیا برایاں اور شر پھیلاتا ہے اور وہ اصل اور بدبودار وڈیرے اور سردار سے بھی زیادہ بیکار، ٻڌڻ غدار اور سماج دشمن ثابت ہوتا ہے

سندھ کی تباہی میں پیپلزپارٹی کی کرپشن کے نتینے میں پئدا ہونے والی اسی فوٹ پاتھیے سے کھرب پتی بننے والی طبقے کا ہی ھاتھ ہے

(حنيف دوامی سینئر صحافی ہیں اور تفتیش ڈاٹ کام کے ایڈیٹر انوسٹیگیشن ہیں)

Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *